چرانے کو چرا لایا میں جلوے روئے روشن سے
چرانے کو چرا لایا میں جلوے روئے روشن سے
مگر اب بجلیاں لپٹی ہوئی ہیں دل کے دامن سے
تنوع کچھ تو ہو اے بلبل کم ذوق ماتم کیا
اگر تعمیر صحرا ہو گئی تخریب گلشن سے
مجھے کچھ تجربے ہر رنگ کے جھولی میں رکھ چلنا
مسافر ہوں غرض کیا ہے مجھے صحرا و گلشن سے
مجھے ہر کارواں سے چھوٹنا اس بدگمانی میں
کہ شاید راہبر کو ربط پنہانی ہو رہزن سے
مذاق جذب باطن گم ہے اب تزئین ظاہر میں
یہ طفل دشت ایمن گھٹ گیا تہذیب گلشن سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.