چور انا کر دی پتھر پن توڑ دیا
چور انا کر دی پتھر پن توڑ دیا
آگ نے کچھ پل میں پگھلا کر لوہا موڑ دیا
فکر مجھے اپنے بچوں کے سر کی ہوتی تھی
جرجر گھر تھا سچائی کا آخر چھوڑ دیا
اپنے چاروں اور اٹھا دی میں نے دیواریں
اک سوراخ مگر ماضی کا اس میں چھوڑ دیا
نوچ گھروندا بھی نہ بھرا جب اس بندر کا جی
اس نے پھر چڑیا کا اک اک انڈا پھوڑ دیا
پیچھے پیچھے گھر آ جاتے ہیں کچھ پالتو ڈر
لاکھ انہیں میں نے رستہ بھٹکا کر چھوڑ دیا
روز و شب کے امتحان سے عاجز آ کر آج
پھاڑ دیا پرچہ میں نے اتر موڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.