داستانوں میں ملے تھے داستاں رہ جائیں گے
داستانوں میں ملے تھے داستاں رہ جائیں گے
عمر بوڑھی ہو تو ہو ہم نوجواں رہ جائیں گے
شام ہوتے ہی گھروں کو لوٹ جانا ہے ہمیں
ساحلوں پر صرف قدموں کے نشاں رہ جائیں گے
ہم کسی کے دل میں رہنا چاہتے تھے اس طرح
جس طرح اب گفتگو کے درمیاں رہ جائیں گے
خواب کو ہر خواب کی تعبیر ملتی ہے کہاں
کچھ خیال ایسے بھی ہیں جو رائیگاں رہ جائیں گے
کس نے سوچا تھا کہ رنگ و نور کی بارش کے بعد
ہم فقط بجھتے چراغوں کا دھواں رہ جائیں گے
زندگی بے نام رشتوں کے سوا کچھ بھی نہیں
جسم کس کے ساتھ ہوں گے دل کہاں رہ جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.