دفعتاً دل میں کسی یاد نے لی انگڑائی
دفعتاً دل میں کسی یاد نے لی انگڑائی
اس خرابے میں یہ دیوار کہاں سے آئی
آج کھلنے ہی کو تھا درد محبت کا بھرم
وہ تو کہئے کہ اچانک ہی تری یاد آئی
بس یوں ہی دل کو توقع سی ہے تجھ سے ورنہ
جانتا ہوں کہ مقدر ہے مرا تنہائی
نشۂ تلخیٔ ایام اترتا ہی نہیں
تیری نظروں نے گلابی تو بہت چھلکائی
یوں تو ہر شخص اکیلا ہے بھری دنیا میں
پھر بھی ہر دل کے مقدر میں نہیں تنہائی
ڈوبتے چاند پہ روئی ہیں ہزاروں آنکھیں
میں تو رویا بھی نہیں تم کو ہنسی کیوں آئی
رات بھر جاگتے رہتے ہو بھلا کیوں ناصرؔ
تم نے یہ دولت بیدار کہاں سے پائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.