دہکتے کچھ خیال ہیں عجیب عجیب سے
دہکتے کچھ خیال ہیں عجیب عجیب سے
کہ ذہن میں سوال ہیں عجیب عجیب سے
تھا آفتاب صبح کچھ تو شام کو کچھ اور
عروج اور زوال ہیں عجیب عجیب سے
ہر ایک شاہراہ پر دکانوں میں سجے
طرح طرح کے مال ہیں عجیب عجیب سے
وہ پاس ہو کے دور ہے تو دور ہو کے پاس
فراق اور وصال ہیں عجیب عجیب سے
نکلنا ان سے بچ کے سہل اس قدر نہیں
قدم قدم پہ جال ہیں عجیب عجیب سے
ادب فقط ادب ہے؟ یا ہے ترجمان زیست؟
مرے یہی سوال ہیں ادیب ادیب سے
- کتاب : Firdaus-e-Khayal (Poetry) (Pg. 51)
- Author : Akbar Hyderabadi
- مطبع : Nirali Duniya Publications (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.