دہن میہمان میں کانٹے
دہن میہمان میں کانٹے
پہلوئے میزبان میں کانٹے
خون تھوکے گا جو بھی کھائے گا
آپ کے خاص دان میں کانٹے
خوب روؤں کا کیا بھروسا ہے
آن میں پھول آن میں کانٹے
گل رخسار کی حفاظت کو
اس نے لٹکائے کان میں کانٹے
چبھ رہے ہیں مرے خیالوں کو
باغ جنت نشان میں کانٹے
مسکراتی خموشیاں اس کی
میرے طرز بیان میں کانٹے
حسرتیں اور عجز گویائی
دل میں کانٹے زبان میں کانٹے
ریت میں رل کے چل گئے جوہر
جوہری کی دکان میں کانٹے
راکشس بن گئے مہا جوگی
گیان میں اور دھیان میں کانٹے
کبھی ہوتی تھی ایڑیوں میں خلش
اب تو ہیں جسم و جان میں کانٹے
کتنا مشکل ہوا ہے رزق حلال
شوربے اور نان میں کانٹے
چننے والا کوئی نہیں سیدؔ
اور بھرے ہیں جہان میں کانٹے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.