دیر و حرم بھی آئے کئی اس سفر کے بیچ
دیر و حرم بھی آئے کئی اس سفر کے بیچ
میری جبین شوق ترے سنگ در کے بیچ
کچھ لذت گناہ بھی ہے کچھ خدا کا خوف
انسان جی رہا ہے اسی خیر و شر کے بیچ
یہ خواہش وصال ہے یا ہجر کا سلوک
چٹکی سی لی ہے درد نے آ کر جگر کے بیچ
بچھڑے تو یہ ملال کی سوغات بھی ملی
تاکید تھی خیال نہ آئے سفر کے بیچ
خوشبو کی طرح لفظ تھے معنی بہ قید رنگ
یہ مرحلے بھی آئے ہیں عرض ہنر کے بیچ
دلہن بنی تھی آشاؔ وہ شب یاد ہے مجھے
گم تھے مرے حواس ہجوم نظر کے بیچ
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 647)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.