دلائل سے خدا تک عقل انسانی نہیں جاتی
دلائل سے خدا تک عقل انسانی نہیں جاتی
وہ اک ایسی حقیقت ہے جو پہچانی نہیں جاتی
اسے تو راہ میں ارباب ہمت چھوڑ دیتے ہیں
کسی کے ساتھ منزل تک تن آسانی نہیں جاتی
کسے ملتی ہیں وہ آنکھیں محبت میں جو روتی ہیں
مبارک ہیں وہ آنسو جن کی ارزانی نہیں جاتی
ابھرتا ہی نہیں دل ڈوب کر بحر محبت میں
جب آ جاتی ہے اس دریا میں طغیانی نہیں جاتی
گدائی میں بھی مجھ پر شان استغنا برستی ہے
مرے سر سے ہوائے تاج سلطانی نہیں جاتی
مقیم دل ہیں وہ ارمان جو پورے نہیں ہوتے
یہ وہ آباد گھر ہے جس کی ویرانی نہیں جاتی
کچھ ایسا پرتو حسن ازل نے کر دیا روشن
قیامت تک تو اب ذروں کی تابانی نہیں جاتی
کچھ ایسے برگزیدہ لوگ بھی ہیں جن کے ہاتھوں سے
چھڑا کر اپنا دامن پاک دامنی نہیں جاتی
ہجوم یاس میں بھی زندگی پر مسکراتا ہوں
مصیبت میں بھی میری خندہ پیشانی نہیں جاتی
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 330)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.