دم وصال یہ حسرت رہی رہی نہ رہی
جمال یار کی حیرت رہی رہی نہ رہی
اسے یہ ناز تھا خود پر کہ زندگی ہے مری
سو زندگی کی حقیقت رہی رہی نہ رہی
کمال کر کے دکھایا ہے میری آنکھوں نے
اب ان میں پہلی سی وحشت رہی رہی نہ رہی
لگا ہوا ہے زمانہ اسی تجسس میں
وہ میرے پہلو کی زینت رہی رہی نہ رہی
کوئی بھی ربط مگر دائمی نہیں ہوتا
کسی کے حق میں طبیعت رہی رہی نہ رہی
ہزاروں یار ہزاروں ہی چاہنے والے
مگر نصیب میں خلوت رہی رہی نہ رہی
ہے کیسا زور کا طوفاں بچیں بچیں نہ بچیں
رہی رہی نہ رہی چھت رہی رہی نہ رہی
یوں اپنے جذب میں گم ہو گیا ہے اب ثانیؔ
شراب و مے کی ضرورت رہی رہی نہ رہی
- کتاب : Mohabbat Rasty me.n hai (Pg. 91)
- Author : Wajih Sani
- مطبع : Samiya Publication (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.