در ہوس پہ شرافت نے گھٹنے ٹیک دئے
در ہوس پہ شرافت نے گھٹنے ٹیک دئے
غریب گھر کی ضرورت نے گھٹنے ٹیک دئے
ہوس نژاد پروفیسروں نے ظلم کیا
کتاب چھوڑ کے عفت نے گھٹنے ٹیک دئے
سنا ہے آج کسی مافیا کی پیشی تھی
سنا ہے آج عدالت نے گھٹنے ٹیک دئے
قریب تھا کہ مرے حق میں بولتا انصاف
مقدمے کی سماعت نے گھٹنے ٹیک دئے
غلام دیکھ کے شہزادی نے سلام کیا
تو بادشاہ سلامت نے گھٹنے ٹیک دئے
ہمارے دم سے محبت کا بول بالا تھا
ہمارے بعد محبت نے گھٹنے ٹیک دئے
ہماری پیار کی عادت نہیں گئی اکرامؔ
ہمارے سامنے عادت نے گھٹنے ٹیک دئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.