در شہی سے در گدائی پہ آ گیا ہوں
میں نرم بستر سے چارپائی پہ آ گیا ہوں
بدن کی ساری تمازتیں ماند پڑ رہی ہیں
وہ بے بسی ہے کہ پارسائی پہ آ گیا ہوں
نہیں ہے چہرے کا حال پڑھنے کی خو کسی میں
سکوت توڑا ہے لب کشائی پہ آ گیا ہوں
حصول گنج عطائے غیبی کے واسطے اب
صفات ربی کی جبہ سائی پہ آ گیا ہوں
اتار پھینکا مصالحت کا لباس میں نے
سکوت توڑا ہے لب کشائی پہ آ گیا ہوں
فتور مجھ میں نہیں ہے کوئی سبب تو ہوگا
دعائیں دیتا ہوا دہائی پہ آ گیا ہوں
علیؔ میں سبزے کو روندنے کی سزا کے باعث
برہنہ سر سے برہنہ پائی پہ آ گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.