در افق پہ رقم روشنی کا باب کریں
یہ جی میں ہے کہ ستارے کو آفتاب کریں
نگہ میں گھومتی پھرتی ہیں صورتیں کیا کیا
کسے خیال میں لائیں کسے خراب کریں
یہ آرزو ہے کہ پھوٹیں بدن کے خیمے سے
اور اپنی ذات کے صحرا میں رقص آب کریں
مرے حروف تہجی کی کیا مجال کہ وہ
تجھے شمار میں لائیں ترا حساب کریں
نہیں ہے شہر میں کوئی بھی جاگنے والا
کسے کہیں کہ چلو سیر ماہتاب کریں
فلک تو گوش بر آواز ہے مگر تابشؔ
نہ ہو زبان ہی منہ میں تو کیا خطاب کریں
- کتاب : Ishq Abaab (Pg. 93)
- Author : Abbas Tabish
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.