در جو کھولا ہے کبھی اس سے شناسائی کا
در جو کھولا ہے کبھی اس سے شناسائی کا
ایک منظر نظر آیا مجھے تنہائی کا
اپنی آنکھیں نہ سجانا کسی دروازے پر
چشم حیراں کو بھروسہ نہیں بینائی کا
زخم آرائی میں سب زخم پرانے تھے مگر
زخم تازہ ہی رہا اس کی شناسائی کا
عرصۂ ہجر سے پھر وصل کی سرشاری تک
حوصلہ دل کو بہت چاہیئے پسپائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.