ڈر کے لوگوں سے ضمیر اپنا کچلتا کیوں ہے
ڈر کے لوگوں سے ضمیر اپنا کچلتا کیوں ہے
حق کے اظہار کا اسلوب بدلتا کیوں ہے
ہر طرف راہ میں شعلے ہی نظر آتے ہیں
موم کا لے کے بدن گھر سے نکلتا کیوں ہے
ایک ٹوٹا ہوا رشتہ کسی وحشی کی طرح
میرے احساس کے صحرا میں ٹہلتا کیوں ہے
دشت تنہائی کے تپتے ہوئے اس گوشے سے
خشک چشمہ تری یادوں کا ابلتا کیوں ہے
سایۂ زلف کا پالا ہوا اک اک لمحہ
نگہہ وقت کی گرمی سے پگھلتا کیوں ہے
ماہ و انجم کا یہی ٹھنڈا اجالا وصفیؔ
ہجر کی رات مری آنکھ میں جلتا کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.