در و دیوار کو چھت کو گرا کر دیکھ لیتا ہوں
در و دیوار کو چھت کو گرا کر دیکھ لیتا ہوں
کبھی میں گھر کو بھی صحرا بنا کر دیکھ لیتا ہوں
مرے ہونے نہ ہونے کا گزرتا ہے گماں جس دم
میں اپنے جسم کا جادو جگا کر دیکھ لیتا ہوں
یہ تاریکی میں اندھی نفرتیں کس سمت بہتی ہیں
زر اخلاص کی شمعیں جلا کر دیکھ لیتا ہوں
مری آواز پر کتنے ہیں جو لبیک کہتے ہیں
چلو اک آخری نعرہ لگا کر دیکھ لیتا ہوں
وہ جذبے جن کو دانستہ کسی نے قتل کر ڈالا
میں ان جذبوں کو اپنے میں جلا کر دیکھ لیتا ہوں
میں اندھا ہوں تو اندھا ہی سہی لیکن رضا وصفیؔ
کوئی کانٹا ہو پلکوں سے اٹھا کر دیکھ لیتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.