در و دیوار پہ شکلیں سی بنانے آئی
در و دیوار پہ شکلیں سی بنانے آئی
پھر یہ بارش میری تنہائی چرانے آئی
زندگی باپ کی مانند سزا دیتی ہے
رحم دل ماں کی طرح موت بچانے آئی
آج کل پھر دل برباد کی باتیں ہیں وہی
ہم تو سمجھے تھے کہ کچھ عقل ٹھکانے آئی
دل میں آہٹ سی ہوئی روح میں دستک گونجی
کس کی خوش بو یہ مجھے میرے سرہانے آئی
میں نے جب پہلے پہل اپنا وطن چھوڑا تھا
دور تک مجھ کو اک آواز بلانے آئی
تیری مانند تری یاد بھی ظالم نکلی
جب بھی آئی ہے مرا دل ہی دکھانے آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.