ڈرا کے موج و تلاطم سے ہم نشینوں کو
ڈرا کے موج و تلاطم سے ہم نشینوں کو
یہی تو ہیں جو ڈبویا کئے سفینوں کو
شراب ہو ہی گئی ہے بقدر پیمانہ
بہ عزم ترک نچوڑا جب آستینوں کو
جمال صبح دیا روئے نو بہار دیا
مری نگاہ بھی دیتا خدا حسینوں کو
ہماری راہ میں آئے ہزار مے خانے
بھلا سکے نہ مگر ہوش کے قرینوں کو
کبھی نظر بھی اٹھائی نہ سوئے بادۂ ناب
کبھی چڑھا گئے پگھلا کے آبگینوں کو
یہی جہاں ہے جہنم یہی جہاں فردوس
بتاؤ عالم بالا کے سیربینوں کو
ہوئے ہیں قافلے ظلمت کی وادیوں میں رواں
چراغ راہ کئے خوں چکاں جبینوں کو
تجھے نہ مانے کوئی تجھ کو اس سے کیا مجروحؔ
چل اپنی راہ بھٹکنے دے نکتہ چینوں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.