دراز دست کو دست عطا کہیں نہ ملا
دراز دست کو دست عطا کہیں نہ ملا
بخیل شہر تھا حاجت روا کہیں نہ ملا
فصیل شب پہ سحر کا دیا جلاتا کون
کہ کوئی شخص مجھے جاگتا کہیں نہ ملا
لہو کی آگ تھی روشن ہر اک ہتھیلی پر
کسی بھی ہاتھ پہ رنگ حنا کہیں نہ ملا
گرا خود اپنی نظر سے تو پوچھتا پھر کون
خودی گنوائی تو مجھ کو خدا کہیں نہ ملا
سبھی تھے اپنے خداؤں سے بد گماں شاید
کسی زبان پہ حرف دعا کہیں نہ ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.