درد درماں سے کم تو کیا ہوگا
درد درماں سے کم تو کیا ہوگا
یہی ہوگا کہ کچھ سوا ہوگا
کس قیامت کا سامنا ہوگا
بجھ گیا دل تو آہ کیا ہوگا
کھل گئے ہیں خوشی سے سب کے دہن
زخم دل کوئی چھو گیا ہوگا
حسن کو چاہے اور دور رہے
کوئی ہم سا بھی پارسا ہوگا
موت آئے گی اور نہ آئے گی
تم نہ آئے تو اور کیا ہوگا
دل پہ انگارے سے برستے ہیں
دھیان راحت کا آ گیا ہوگا
شام ہی سے ہے دل کی حالت غیر
صبح تک تو نہ جانے کیا ہوگا
لاکھ دے رنج لاکھ ظلم کرے
دل ربا پھر بھی دل ربا ہوگا
وہ مجھے مل گئے زہے تالا
نہ ملا دل سے دل تو کیا ہوگا
یہ بھی کوئی کراہنے کی ہے بات
کچھ جگرؔ درد بڑھ گیا ہوگا
مٹ گیا دل جگر قرار نہیں
اس محبت کا حشر کیا ہوگا
رخ جو اس نے جگرؔ سے پھیر لیا
داغ دل کا دکھا دیا ہوگا
- کتاب : Partav-e-ilhaam (Pg. 212)
- Author : Jigar Barelvi
- مطبع : Publisher Nizami Book Agency, Budaun (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.