درد دل کی دوا نہ ہو جائے
درد دل کی دوا نہ ہو جائے
زندگی بے مزا نہ ہو جائے
لطف دیتی ہے کیا امید وفا
بے وفا با وفا نہ ہو جائے
کیسے بیتاب ان کو دیکھوں گا
آہ یا رب رسا نہ ہو جائے
دل میں حسرت بسا تو لی ہے مگر
یہ کڑی سلسلہ نہ ہو جائے
اپنی دنیا اسی سے روشن ہے
گل چراغ وفا نہ ہو جائے
ہم ستم کو کرم سمجھتے ہیں
ان پہ یہ راز وا نہ ہو جائے
اک زمانہ ہے اس کا دیوانہ
کہیں وہ بت خدا نہ ہو جائے
دل ہی سب سے بڑا سہارا ہے
دل کسی سے جدا نہ ہو جائے
تم اگر چھو لو اپنے ہونٹوں سے
شعر میرا ترا نہ ہو جائے
دل لٹا کر جگرؔ ہماری طرح
کوئی بے آسرا نہ ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.