درد کی دولت نایاب کو رسوا نہ کرو
درد کی دولت نایاب کو رسوا نہ کرو
وہ نظر راز ہے اس راز کا چرچا نہ کرو
وسعت دشت میں دیوانے بھٹک جاتے ہیں
دوستو آہوئے رم خوردہ کا پیچھا نہ کرو
تم مقدر کا ستارہ ہو مرے پاس رہو
تم جبین شب نمناک پہ ابھرا نہ کرو
پس دیوار بھی دیوار کا عالم ہوگا
تم یوں ہی روزن دیوار سے جھانکا نہ کرو
گھر پلٹ آنے میں عافیت جاں ہے یارو
جب ہوا تیز چلے راہ میں ٹھہرا نہ کرو
یا دل و دیدہ کو تنویر محبت بخشو
یا دم صبح زمانے میں اجالا نہ کرو
یہ جہان گزراں ہاتھ کسے آیا ہے
پیچھے مڑ مڑ کے کسی شخص کو دیکھا نہ کرو
بھاگتے لمحے کو کب روک سکا ہے کوئی
وہ تو اک سایہ ہے سائے کی تمنا نہ کرو
سر سلامت نہیں رہتے ہیں زباں کٹتی ہے
پتھروں کو کبھی بھولے سے بھی سجدہ نہ کرو
پیاس بجھتی ہے کہاں تپتے بیابانوں کی
مری آنکھوں مری آنکھو یوں ہی برسا نہ کرو
زیست ہے تیز قدم آگے نکل جائے گی
تم کسی موڑ پہ رکنے کا ارادہ نہ کرو
کچھ ادھر سائے ہیں جو بڑھ کے لپٹ جاتے ہیں
اخترؔ اس راہ سے ہو کر کبھی گزرا نہ کرو
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. 495)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore (1967)
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.