درد منت کش درماں ہو ضروری تو نہیں
درد منت کش درماں ہو ضروری تو نہیں
زخم مرہم کا ہی خواہاں ہو ضروری تو نہیں
دل کی گہرائی میں داغوں کے چمن کھلتے ہیں
میرا ہر زخم نمایاں ہو ضروری تو نہیں
آگ ہے دونوں طرف گرچہ برابر کی لگی
پھر بھی مجھ سا وہ پریشاں ہو ضروری تو نہیں
ہجر میں تیرے تصور کے مزے کیا کہنے
ہر کوئی دید کا خواہاں ہو ضروری تو نہیں
منتظر میں ترے آنے کا رہوں گا ہر دم
جھوٹا ہر اک ترا پیماں ہو ضروری تو نہیں
دل سے چاہوں میں جسے وہ بھی تو چاہے مجھ کو
پورا ایسا کبھی ارماں ہو ضروری تو نہیں
موت آتی ہے کبھی مادر مشفق کی طرح
اس سے ہر شخص گریزاں ہو ضروری تو نہیں
عشق نے ناصح مشفق کی سنی ہی کب تھی
عقل ہی دل کی نگہباں ہو ضروری تو نہیں
کھیتے کس واسطے کشتی کو ہو ساحل ساحل
نہ یہاں خطرۂ طوفاں ہو ضروری تو نہیں
میں سمجھتا تو ہوں انجام محبت کو حبیبؔ
دل اس انجام سے لرزاں ہو ضروری تو نہیں
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 73)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.