ڈرے ہوئے ہیں سبھی لوگ ابر چھانے سے
ڈرے ہوئے ہیں سبھی لوگ ابر چھانے سے
وہ آئی بام پہ کیا دھوپ کے بہانے سے
وہ قصہ گو تو بہت جلدباز آدمی تھا
بہت سی لکڑیاں ہم رہ گئے جلانے سے
نظر تو ڈال روانی کی استقامت پر
یہ آبشار ہے کہسار کے گھرانے سے
مسافران محبت مجھے معاف کریں
میں باز آیا انہیں راستہ دکھانے سے
اگر میں آخری بازی نہ کھیلتا اظہرؔ
تو خالی ہاتھ نہ آتا قمار خانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.