دریا دلی کی سن کے میں آیا تھا آس میں
دریا دلی کی سن کے میں آیا تھا آس میں
دو گھونٹ بھی ملے نہ سمندر کے طاس میں
پیر مغاں کا نام نہ بدنام ہو کہیں
جتنی ہو آج ڈال دے ساقی گلاس میں
عزت سے ہے وقار زمانے میں دوستو
عزت نہیں تو کچھ نہیں بشری اساس میں
مشکل میں حوصلوں کا سہارا اگر نہ ہو
آتا نہیں شعور دل بد حواس میں
اپنائیت خلوص وفا ربط باہمی
سب کچھ ملے گا تم کو غریبوں کے پاس میں
فانیؔ دبا نہ سوزش قلب و جگر کو یوں
چنگاریاں چھپاتا ہے کوئی کپاس میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.