دریائے فکر نو کی روانی میں گر گیا
دریائے فکر نو کی روانی میں گر گیا
سورج پھسل کے برف کے پانی میں گر گیا
جس نے چھوا تھا مصرع اول میں آسمان
وہ شعر آ کے مصرع ثانی میں گر گیا
گنگا میں بہتی راکھ ہے اس بات کی گواہ
برگد کا پیڑ ٹوٹ کے پانی میں گر گیا
رہزن نے کچھ تو لوٹ لیا رخت زندگی
جو کچھ بچا تھا نقل مکانی میں گر گیا
نہ زلزلہ کوئی نہ کوئی اور سانحہ
ایوان ربط تلخ بیانی میں گر گیا
جس آئنے میں دیکھ کے سجتی تھیں تتلیاں
وہ آئنہ بھی باد خزانی میں گر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.