دریا کو اپنے پاؤں کی کشتی سے پار کر
دریا کو اپنے پاؤں کی کشتی سے پار کر
موجوں کے رقص دیکھ لے خود کو اتار کر
سورج ترے طواف کو نکلے گا رات دن
تو آپ وقت ہے تو نہ لمحے شمار کر
ہابیل تیری ذات میں قابیل ہے مگر
اپنے لہو کو بیچ دے خواہش کو مار کر
اشکوں کے دیپ بک گئے بازار میں تو کیا
عہد گراں میں اپنے پسینے سے پیار کر
اک اور کربلا ہے ترے در کے سامنے
اپنے لہو کو جیت لے بازی کو ہار کر
اک نسل کا وجود لہو کے نمو میں ہے
کچھ دیر خواب دیکھ ذرا انتظار کر
- کتاب : Dariche (Pg. 21)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.