دریا وہ کہاں رہا ہے جو تھا
دریا وہ کہاں رہا ہے جو تھا
یہ شہر کا آخری قصہ گو تھا
جو خاک سی دل میں اڑ رہی ہے
یاں کوئی غزال ہو نہ ہو تھا
اب سے یہ ہمارا گھر نہیں خیر
پہلے بھی نہ تھا خیال تو تھا
ثابت نہیں کر سکو گے تم لوگ
کیا میرا وجود تھا چلو تھا
دونوں گھڑیوں پر ہجر کا وقت
ہونا نہیں چاہیے تھا سو تھا
اس خواب میں کیا نہیں دراصل
بس کہہ تو دیا نا خواب جو تھا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 572)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.