دروازہ مایوس ہے شاید سوگ میں ہے انگنائی بہت
دروازہ مایوس ہے شاید سوگ میں ہے انگنائی بہت
اک مدت پر اپنے گھر کی آئی تو یاد آئی بہت
میں کیا جانوں بھید ہے کیسا پوچھو گھاٹ کے پتھر سے
دھیرے دھیرے آخر کیسے جم جاتی ہے کائی بہت
پورب پچھم اتر دکھن ہر جانب ہے ایک ہی حال
کوئی بھی موسم ہو غم کی چلتی ہے پروائی بہت
اندھے بہرے گونگے سائے خاک مرے کام آئیں گے
آوازوں کے اس جنگل میں ڈستی ہے تنہائی بہت
کہتی ہیں کچھ اور لکیریں لفظوں کا مفہوم ہے اور
چاہے جو بھی نقش ہو اس میں ہوتی ہے گہرائی بہت
پیار شرافت ہمدردی ایثار وفا سچائی خلوص
رونقؔ یہ وہ لفظ ہیں جن سے ہوتی ہے رسوائی بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.