دشت امید میں خوابوں کا سفر کرنا تھا
دشت امید میں خوابوں کا سفر کرنا تھا
تو کہ اک لمحۂ ناپید بسر کرنا تھا
ہم نے کیوں آپسی اضداد کے نکتے ڈھونڈے؟
ہم نے تو خود کو بہم شیر و شکر کرنا تھا
نقش بنتا ہی نہیں سنگ سماعت پہ کوئی
کند الفاظ کو پھر تیر و تبر کرنا تھا
ساعت درد کہ بے چہرہ و بے نام رہی
قطرۂ اشک کہ محفوظ گہر کرنا تھا
تشنگی ماہیٔ بے آب سی لکھ ہونٹوں پر
ورنہ یوں بوسۂ ساغر سے حذر کرنا تھا
مجھ پہ آیت نہ کوئی لفظ ہی اترا احمدؔ
میری مشکل کہ بیاں مجھ کو سفر کرنا تھا
- کتاب : Pas-e-Ashkar (Pg. 48)
- Author : Ahmed Shanas
- مطبع : M. R. Publications (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.