دشت وفا میں ٹھوکریں کھانے کا شوق تھا
دشت وفا میں ٹھوکریں کھانے کا شوق تھا
اب ہر قدم پہ اڑتی ہے کالی ہری ہوا
تنہا کہاں ہوں گو کہ یہاں کوئی بھی نہیں
مجھ سے لپٹ کے سوتا ہے سایہ خفا خفا
ہیں گل مہر کے پیڑ بھی دریا بھی دھوپ بھی
خاموش دیکھتا ہے ہر اک شے کو بے نوا
جینے کی راہ چھوڑ کے آگے نکل گیا
منزل پکارتی رہی جاتا ہے سرپھرا
نغمہ بنا کے مجھ کو فضا میں اڑا دیا
اب میں کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤں تری صدا
- کتاب : shab khuun (rekhta website)(39) (Pg. 13)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.