دشت وحشت کو پھر آباد کروں گا اک دن
دشت وحشت کو پھر آباد کروں گا اک دن
تو نہ ہوگا تو تجھے یاد کروں گا اک دن
اپنے ہاتھوں سے گرفتار کروں گا خود کو
خود کو میں خود سے پھر آزاد کروں گا اک دن
آئنہ سے میں کروں گا تری تمثال کشید
پھر ترے عکس کو ہم زاد کروں گا اک دن
میرا دشمن کف افسوس ملے گا جاناں
خود کو اس طرح سے برباد کروں گا اک دن
میں یہ سنتا ہوں کہ یہ کار محبت ہے ثواب
میں بھی اس کام میں امداد کروں گا اک دن
اپنی ہر بات پہ تنقید کروں گا خود ہی
اپنے ہی آپ پہ ایراد کروں گا اک دن
بھول کر بھی نہ بھلا پائے گی دنیا مجھ کو
دیکھنا وہ سخن ایجاد کروں گا اک دن
داد خود دیں گے ہر اک شعر پہ غالبؔ مجھ کو
میرؔ صاحب کو بھی استاد کروں گا اک دن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.