دشت کی آوارگی ہو چاک دامانی بھی ہو
دشت کی آوارگی ہو چاک دامانی بھی ہو
عشق ہے دل میں تو وحشت کی فراوانی بھی ہو
راحت قلب و نظر تم ہو تشفی بھی تمہی
اور تم میرے لیے وجہ پریشانی بھی ہو
سوکھی آنکھوں سے تکا کرتے ہیں سوئے آسماں
گریہ کرنے کو ہماری آنکھوں میں پانی بھی ہو
کم سے کم یہ فون ہی کا سلسلہ باقی رہے
ہجر مشکل ہے مگر کچھ اس میں آسانی بھی ہو
کیسی کیسی خواہشیں اس دل میں پاتی ہیں وجود
ہو انگیٹھی تم بھی ہو اور رات برفانی بھی ہو
دل دعا گو ہے شکیلؔ اطہر کہ اس کی طبع میں
ہوشیاری ہی نہیں تھوڑی سی نادانی بھی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.