دشت کو جا تو رہے ہو سوچ لو کیسا لگے گا
دشت کو جا تو رہے ہو سوچ لو کیسا لگے گا
سب ادھر ہی جا رہے ہیں دشت میں میلہ لگے گا
تیر بن کر خیر سے ہر دل پہ جب سیدھا لگے گا
شعر میرا دشمنوں کو بھی بہت اچھا لگے گا
خیر حشر آرزو پر تو تمہارا بس نہیں ہے
آرزو تو کر لو یارو آرزو میں کیا لگے گا
فصل گل جو کر رہی ہے سامنے ہے دیکھ لیجے
میں کروں گا کچھ تو نام اب میری وحشت کا لگے گا
نسبتاً ہی ٹھیک ہوتی ہے نظر کی بات مثلاً
ہم نہیں ہوں گے تو ہر کوتاہ قد لمبا لگے گا
سرسری انداز سے دیکھوگے تو محفل ہی محفل
غور سے دیکھوگے تو ہر آدمی تنہا لگے گا
زندگی پر غور کرنا چھوڑ دوگے جب شجاعؔ
آہ بھی دے گی مزا اور درد بھی میٹھا لگے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.