دشت میں گلشن میں ہر جا کی ہے تیری جستجو
دشت میں گلشن میں ہر جا کی ہے تیری جستجو
اب کہاں لے جا رہا ہے اے فریب رنگ و بو
آپ اتنا تو بتا دیں کب کرم ہوگا حضور
کب مروت میں بدل جائے گی یہ نفرت کی خو
سادگئ دل پہ اپنی رشک آتا ہے مجھے
اک وفا نا آشنا سے ہے وفا کی آرزو
عشق کی منزل میں لاکھوں کارواں گم ہو گئے
رہرو راہ محبت کیا کریں گے جستجو
رہ گئے ہیں اب تو لے دے کر دل برباد میں
حسرت دیدار کا غم اور تیری آرزو
دے رہی ہے اپنے دامن کی ہوا باد سحر
تیری زلف عنبریں ہے اک جہان رنگ و بو
جب کبھی ساقی نے جعفرؔ اپنی نظریں پھیر لیں
میکدے میں پی لیا ہے میں نے ارماں کا لہو
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 126)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.