دشت میں جو بھی ہے جیسا مرا دیکھا ہوا ہے
دلچسپ معلومات
شمارہ 274 نومبر 2003
دشت میں جو بھی ہے جیسا مرا دیکھا ہوا ہے
راستہ اس کے سفر کا مرا دیکھا ہوا ہے
کس لئے چیختا چنگھاڑتا رہتا ہے بہت
موج در موج یہ دریا مرا دیکھا ہوا ہے
وقت کے ساتھ جو تبدیل ہوا کرتا ہے
آئنہ آئنہ چہرا مرا دیکھا ہوا ہے
رنگ و روغن مری تصویر کو دینے والا
آب شفاف ہے کتنا مرا دیکھا ہوا ہے
کس طرح تجھ کو یہ بتلاؤں ہوا کے جھونکے
ریت پر لکھا ہے کیا کیا مرا دیکھا ہوا ہے
کس جگہ کون گڑا ہے مجھے معلوم ہے سب
اس ترے شہر کا نقشہ مرا دیکھا ہوا ہے
رات کے بعد سحر ہوتی ہے روشن تنویرؔ
ہے اندھیرے میں اجالا مرا دیکھا ہوا ہے
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 914)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.