دشت میں یہ جاں فزا منظر کہاں سے آ گئے
دشت میں یہ جاں فزا منظر کہاں سے آ گئے
اس بیاباں میں چمکتے گھر کہاں سے آ گئے
قریۂ جاں میں جھلستی دھوپ تھی چاروں طرف
سایا لے کر ابر کے لشکر کہاں سے آ گئے
وادیٔ تخئیل تو بے رنگ تھی اک عمر سے
گمشدہ یادوں کے یہ پیکر کہاں سے آ گئے
ڈھہ چکی تھیں جب تمنائیں سبھی کھنڈرات میں
شہر دل میں پھر یہ بام و در کہاں سے آ گئے
کس نے بخشی ہے انہیں پھر سے اڑانوں کی سکت
حوصلوں کو پھر سے بال و پر کہاں سے آ گئے
کل تلک چھایا ہوا تھا ماتم بے چہرگی
آج نیزوں پر اچانک سر کہاں سے آ گئے
دشمنوں میں تھے تو ہم پر پھول کی بارش ہوئی
دوستوں میں ہیں تو یہ پتھر کہاں سے آ گئے
کھا گیا تھا جب سمندر سیپیاں ساری خمارؔ
پھر تمہارے ہاتھ یہ گوہر کہاں سے آ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.