دشت نے طالب گلزار کیا ہے مجھ کو
میری وحشت نے گنہ گار کیا ہے مجھ کو
گوشۂ ذات میں آباد ہے دنیا میری
خود کی ہستی نے گرفتار کیا ہے مجھ کو
نقل و حرکت نے بنایا ہے تماشا میرا
بد حواسی نے سزاوار کیا ہے مجھ کو
اب مرے کام جو آئے تو ہنر بھی کیسے
دل نے شہرت کا پرستار کیا ہے مجھ کو
جسم کے سحر سے نکلا تو یہ جانا میں نے
روح نے صورت افکار کیا ہے مجھ کو
کیا بتاؤں کہ ازل سے ہے تمنا جس کی
اس نے کس کس کا طلب گار کیا ہے مجھ کو
خود سے لڑتا ہوں تو لگتا ہے کہ رن میں راحتؔ
وقت نے قافلہ سالار کیا ہے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.