دشت و دریا سے بھی کچھ ملنا ملانا ہوا ہے
دشت و دریا سے بھی کچھ ملنا ملانا ہوا ہے
جیسے جیسے مرا آئینہ پرانا ہوا ہے
دل تک آنے کا ہمیں اذن کہاں تھا پہلے
آپ آئے ہیں تو کچھ دیر کو آنا ہوا ہے
تیری آواز ہو اس دل میں کہ خاموشی ہو
سلسلہ جو بھی ترے ساتھ ہے مانا ہوا ہے
ہجر اور وصل ترے آنے سے پہلے بھی تو تھے
تیرا آنا تو فقط ایک بہانہ ہوا ہے
تو بھی چلتا تو وہاں تک نہیں جاتا شاید
تیری آنکھوں میں جہاں تک مرا جانا ہوا ہے
یہ سنا سکتے ہیں تاریخ سفر کی ساری
ان درختوں کو یہاں آئے زمانہ ہوا ہے
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 49)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.