دست دعا کو کاسۂ سائل سمجھتے ہو
تم دوست ہو تو کیوں نہیں مشکل سمجھتے ہو
سینے پہ ہاتھ رکھ کے بتاؤ مجھے کہ تم
جو کچھ دھڑک رہا ہے اسے دل سمجھتے ہو
ہر شے کو تم نے فرض کیا اور اس کے بعد
سائے کو اپنا مد مقابل سمجھتے ہو
دریا تمہیں سراب دکھائی دیا اور اب
گرد و غبار راہ کو منزل سمجھتے ہو
خوش فہمیوں کی حد ہے کہ پانی میں ریت پر
جو بھی جگہ ملے اسے ساحل سمجھتے ہو
تنہائی جلوہ گاہ تحیر ہے اور تم
ویرانیوں کے رقص کو محفل سمجھتے ہو
جس نے تمہاری نیند پہ پہرے بٹھا دیئے
اپنی طرف سے تم اسے غافل سمجھتے ہو
- کتاب : duniya aarzoo se kam hai (Pg. 33)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.