دستار احتیاط بچا کر نہ آئے گا
دستار احتیاط بچا کر نہ آئے گا
کوئی بھی اس گلی سے سبک سر نہ آئے گا
بس ایک جست اور سر کوئے جستجو
پھر راستے میں کوئی سمندر نہ آئے گا
اڑ جائیں گے ہوا میں سبھی نقش نا تمام
اور موسم ہنر بھی پلٹ کر نہ آئے گا
کب تک رہوگے ضد کے احاطے میں خیمہ زن
وہ حد احتیاط سے باہر نہ آئے گا
یوں مطمئن ہیں راستے صحن سکوت کے
جیسے کبھی صداؤں کا لشکر نہ آئے گا
جو کچھ ہے وہ بہت ہے کہ پھر اس نواح میں
اک لمحہ سکوں بھی میسر نہ آئے گا
اخترؔ اب انتظار کی پرچھائیاں سمیٹ
اس دھوپ میں وہ موم کا پیکر نہ آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.