دستار ہنر بخشش دربار نہیں ہے
صد شکر کہ شانوں پہ یہ سر بار نہیں ہے
اب تو یہ مکاں قتل گہیں بننے لگے ہیں
اچھا ہے وہ جس کا کوئی گھر بار نہیں ہے
تحریص و سزا سے نہیں بدلیں گے یہ بیاں ہم
اک بار نہیں جب ہے تو ہر بار نہیں ہے
ہر ایک پہ کھل جائے بلا فرق مراتب
ایسا ہو تو دہلیز پہ دربار نہیں ہے
آ جائے توازن میں یہ ماحول کی میزان
انصاف کے پلڑے میں مگر بار نہیں ہے
ظلمت سے نکل آئیں چمکتے ہوئے رستے
پر مشعل احساس شرر بار نہیں ہے
ہاتھ آئے گا کیا ساحل لب سے ہمیں انجمؔ
جب دل کا سمندر ہی گہر بار نہیں ہے
- کتاب : Samundar Men Utarta Hon (Pg. 63)
- Author : Anjum Khaliq
- مطبع : Khaleeq Publication (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.