دور گردوں میں کسی نے میری غم خواری نہ کی
دور گردوں میں کسی نے میری غم خواری نہ کی
دشمنوں نے دشمنی کی یار نے یاری نہ کی
حشر کا سودا ہوا ذوق جمال دوست میں
ہم نے بازار جہاں میں کچھ خریداری نہ کی
قہقہوں کی مشق سے میں نے نکالا اپنا کام
جب کسی نے قدر آہ و نالہ و زاری نہ کی
کوئے جاناں کا پتہ دے کر میں پہنچا خلد میں
مجھ سے کچھ رضواں نے بحث ناجی و ناری نہ کی
وقت سائے کا ابھی آیا نہیں مغرب ہے دور
کیوں پسند اس برق وش نے مشرقی ساری نہ کی
جامہ زیبوں کی نظر بھی دلق اکبرؔ پر پڑی
شان ہی کچھ اور تھی اس خرقہ پارینہ کی
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 78)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.