دیار شب کا مقدر ضرور چمکے گا
دیار شب کا مقدر ضرور چمکے گا
یہیں کہیں سے چراغوں کا نور چمکے گا
کہاں ہوں میں کوئی موسیٰ کہ اک صدا پہ مری
وہ نور پھر سے سر کوہ طور چمکے گا
ترے جمال کا نشہ شراب جیسا ہے
ہماری آنکھوں سے اس کا سرور چمکے گا
بھرم جو پیاس کا رکھے گا آخری دم تک
اسی کے ہاتھ میں جام طہور چمکے گا
یہ کہہ کے دار پہ خود کو چڑھا دیا میں نے
کہ دار پر بھی سر بے قصور چمکے گا
لٹے ہوئے ہیں مگر ہم ابھی نہیں مایوس
ہمارے تاج میں پھر کوہ نور چمکے گا
تلاش کرتا ہے مجھ مشت خاک میں تو عبث
غرور ہوگا جبھی تو غرور چمکے گا
متاع فن سے نوازا گیا ہے تجھ کو فراغؔ
اسی سے نام ترا دور دور چمکے گا
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 265)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.