دیار ذات میں جب خامشی محسوس ہوتی ہے
دیار ذات میں جب خامشی محسوس ہوتی ہے
تو ہر آواز جیسے گونجتی محسوس ہوتی ہے
میں تھوڑی دیر بھی آنکھوں کو اپنی بند کر لوں تو
اندھیروں میں مجھے اک روشنی محسوس ہوتی ہے
سنا تھا میں نے یہ تو پتھروں کا شہر ہے لیکن
یہاں تو پتھروں میں زندگی محسوس ہوتی ہے
تصور میں تری تصویر میں جب بھی بناتا ہوں
مجھے ہر بار رنگوں کی کمی محسوس ہوتی ہے
جسے سوچوں نے ڈھالا ہو خیالوں نے تراشا ہو
وہ چہرہ دیکھ کر کتنی خوشی محسوس ہوتی ہے
یہی بیداریاں ہیں جو مجھے سونے نہیں دیتیں
انہیں بیداریوں میں نیند بھی محسوس ہوتی ہے
یہ اب میں آگہی کی کون سی منزل پہ آ پہنچا
مجھے سیرابیوں میں تشنگی محسوس ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.