دیکھ بھال کر سنبھل سنبھل کر آتے ہیں
دیکھ بھال کر سنبھل سنبھل کر آتے ہیں
ہم تک چہرے عمر بدل کر آتے ہیں
جمے ہیں جو چہرے آنکھوں کی کوروں پہ
آؤ ان کو گیت غزل کر آتے ہیں
جب کرنیں پانی پہ دستک دیتی ہیں
لہروں پہ گرداب اچھل کر آتے ہیں
تم جیسے ہم لگنے لگیں گے ٹھہرو تو
ہم بھی اپنا خون بدل کر آتے ہیں
گلشن سے مجھ تک آنے میں ہوا کے ہاتھ
جانے کتنے پھول مسل کر آتے ہیں
فانیؔ جیسے کچھ چہرے بازاروں میں
اپنی انا ہر روز نگل کر آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.