دیکھ دریا ہے کنارے کو سنبھال
دیکھ دریا ہے کنارے کو سنبھال
یہ محبت یہ محبت کا زوال
اس زمانے کو ترس جائیں گے ہم
آہ یہ تشنگئ ہجر و وصال
میٹھی باتوں سے ادا جاگتی ہے
نرم آنکھوں میں سنورتے ہیں خیال
زخم بگڑے تو بدن کاٹ کے پھینک
ورنہ کانٹا بھی محبت سے نکال
آپ کی یاد بھی آ جاتی ہے
اتنی محروم نہیں بزم خیال
خط جو آیا ہے انہیں کا ہوگا
ہاں ذرا آج طبیعت تھی بحال
ہائے پھر فصل بہار آئی خزاںؔ
کبھی مرنا کبھی جینا ہے محال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.