دیکھ رہا ہے دریا بھی حیرانی سے
دیکھ رہا ہے دریا بھی حیرانی سے
میں نے کیسے پار کیا آسانی سے
ندی کنارے پہروں بیٹھا رہتا ہوں
کیا رشتہ ہے میرا بہتے پانی سے
ہر کمرے سے دھوپ ہوا کی یاری تھی
گھر کا نقشہ بگڑا ہے نادانی سے
اب صحرا میں چین سے سویا کرتا ہوں
ڈر لگتا تھا بچپن میں ویرانی سے
دل پاگل ہے روز پشیماں ہوتا ہے
پھر بھی باز نہیں آتا من مانی سے
کم کم خرچ کرو ورنہ یہ جذبے بھی
بے وقعت ہو جاتے ہیں ارزانی سے
اپنا فرض نبھانا ایک عبادت ہے
عالمؔ ہم نے سیکھا اک جاپانی سے
- کتاب : Khayalabad (Pg. 23)
- Author : Alam khursheed
- مطبع : Alam khursheed (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.