دیکھا کچھ آج یوں کسی غفلت شعار نے
دلچسپ معلومات
(جنوری 1940ء )
دیکھا کچھ آج یوں کسی غفلت شعار نے
میں اپنی عمر رفتہ کو دوڑا پکارنے
ہنگامۂ شباب کی پونچھو نہ سر گذشت
اپنے چمن کو لوٹ لیا خود بہار نے
پیکان تیر زہر میں اتنے بجھے نہ تھے
کچھ اور کر دیا ہے نظر کو خمار نے
تمت بخیر دل کی شکایت کی داستاں
ہونٹوں کو سی دیا نگۂ شرمسار نے
ہمت پڑی نہ شیخ سے کہنے کی محتسب
آئے ہو اک غریب پہ غصہ اتارنے
وہ تو کہو کہ آئی قفس تک بھی بوئے گل
ورنہ بھلا دیا تھا ہمیں تو بہار نے
جو تنگ گل تھے طرۂ دستار بن گئے
جو گل تھے آئے تربت بیکس سنوارنے
آئے ہو کیا تمہیں مجھے آواز دو ذرا
آنکھوں کا نور چھین لیا انتظار نے
آلام روزگار سے ملاؔ کو کیا غرض
اپنا بنا لیا ہے اسے چشم یار نے
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 180)
- Author : Khaliq Anjum
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language-NCPUL (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.