دیکھے کوئی جو چاک گریباں کے پار بھی
دیکھے کوئی جو چاک گریباں کے پار بھی
آئینۂ خزاں میں ہے عکس بہار بھی
اب ہر نفس ہے بھیگی صداؤں کی اک فصیل
موج ہوس تھی گردش لیل و نہار بھی
کیا شورش جنوں ہے ذرا کم نہیں ہوا
قربت کے باوجود ترا انتظار بھی
کتنی عقیدتوں کے جگر چاک ہو گئے
کیا سحر تھا شعور نظر کا خمار بھی
جو عرش و فرش پر کبھی آیا نہیں نظر
دیکھا ہے اس کو ہم نے سر رہ گزار بھی
وہ شور حسن تھا دم نظارۂ جمال
ہم سن سکے نہ اپنے بدن کی پکار بھی
فارغؔ خیال یار سے میں ہم سبو رہا
گزری ہے میکدے میں شب انتظار بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.