دیکھنا ہے کب زمیں کو خالی کر جاتا ہے دن
دیکھنا ہے کب زمیں کو خالی کر جاتا ہے دن
اس قدر آتا نہیں ہے جس قدر جاتا ہے دن
منتشر چلیے کہ یوں بازار بھر جاتا تو ہے
مشتہر کیجے کہ پھر اچھا گزر جاتا ہے دن
جب ذرا رد و بدل ہوتا ہے اس تعمیر میں
باہر آ جاتی ہے رات اندر اتر جاتا ہے دن
دن کی اپنی مستقل کوئی نہیں تاریخ درد
زخم پر جاتا تھا اور اب داغ پر جاتا ہے دن
اچھی گنجائش نکل آتی ہے شام اور شور کی
جب کھنکتے خالی انسانوں سے بھر جاتا ہے دن
جاتے جاتے چھوڑ جاتا ہے مرے دل پر لکیر
دو اندھیروں میں مجھے تقسیم کر جاتا ہے دن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.